
حزب اللہ کو میزائل فراہم کرنا ناممکن نہیں: ایرانی پارلیمنٹ کے سربراہ محمد باقر قالیباف
محمد باقر قالیباف کے اس بیان نے مشرق وسطیٰ میں جاری طاقت کے توازن پر نئی بحث چھیڑ دی ہے
تہران :(اردودنیا.اِن/ایجنسیز)لبنان اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں ایرانی پارلیمنٹ کے سربراہ محمد باقر قالیباف نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ "حزب اللہ کو میزائل فراہم کرنا ناممکن نہیں”۔ایک ٹی وی انٹرویو میں قالیباف نے کہا کہ اگر وہ حزب اللہ کے کمانڈر ہوتے تو اسرائیل کے اندر 100 سے 200 کلومیٹر تک حملے کرتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حزب اللہ اب پہلے سے زیادہ منظم اور فعال ہے اور اس کی صلاحیتیں صرف نظریاتی یا عقائدی نہیں بلکہ فوجی، تنظیمی اور مادی پہلوؤں پر بھی مبنی ہیں۔
قالیباف نے انکشاف کیا کہ اسرائیل ایرانی میزائل نظام کو نشانہ بنانے کے لیے "بیجر آپریشن” جیسی کارروائی کی تیاری کر رہا تھا۔ ان کے مطابق دشمن نے ایرانی فوجی الیکٹرانک آلات اور پرزوں تک رسائی حاصل کر کے کچھ میزائل سسٹمز کو خراب کرنے کی کوشش کی، تاہم ایرانی حکام نے بروقت کارروائی کر کے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ "الوعد الصادق 1” آپریشن (13 اپریل 2024 کو اسرائیلی قونصل خانے پر ایرانی میزائل حملہ) کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ بعض میزائل فائر کے دوران خرابی کا شکار ہوئے۔ دشمن ان خرابیوں کو اپنی خلائی صلاحیتوں سے پہلے ہی بھانپ لیتا تھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال اسرائیل نے "بیجر آپریشن” میں حزب اللہ کو بھاری نقصان پہنچایا تھا۔ اسرائیل نے ہزاروں وائرلیس اور بیجر ڈیوائسز میں بارودی مواد نصب کر کے انہیں بیک وقت دھماکے سے اڑا دیا۔ اس واقعے میں حزب اللہ کے درجنوں افراد ہلاک جبکہ تین ہزار سے زائد شدید زخمی ہوئے۔
اس حملے میں لبنان میں ایران کے سفیر مجتبیٰ امانی بھی زخمی ہوئے، جن کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی اور ہاتھ کی انگلیاں کٹ گئیں۔ اسرائیلی دعوؤں کے مطابق یہ کارروائی کئی برسوں کی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھی، جس نے حزب اللہ کی صفوں میں بڑی دراڑیں ڈال دیں۔ بعد ازاں حزب اللہ کو مزید نقصان اس وقت ہوا جب اس کے کئی اعلیٰ کمانڈرز کو ہدف بنا کر قتل کر دیا گیا۔
محمد باقر قالیباف کے اس بیان نے مشرق وسطیٰ میں جاری طاقت کے توازن پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ایک طرف امریکہ کے دباؤ میں لبنانی حکومت حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، تو دوسری جانب ایران کھل کر کہہ رہا ہے کہ حزب اللہ کو میزائل دینا اس کے لیے ناممکن نہیں۔ یہ صورتحال مستقبل میں خطے کے تنازع کو مزید شدت بخش سکتی ہے۔